Wednesday, December 26, 2018

Quran sunany Kay Faiday

مسلسل تلاوت سننے کے بعد روح اور جسم میں الگ قسم کی توانائی چستی اور سرشاری پیدا ہو جاتی ہے۔ اور بہت سے جسمانی, زہنی, دنیاوی و نفسیاتی مسائل خود بخودہی حل ہوتے جاتے ہیں.

نبی کریم ﷺ کا "سمع یعنی سننے کا معجزہ”

حضرت محمد ﷺ کو قرآن کے سمع یعنی سننے کا معجزہ عطا فرمایا، یعنی جو آپ ﷺ کی تلاوت کو سنتا اس پر قرآن کے اثرات واقع ہو جاتے (سوائے ان پر جن کے دلوں پر کفر کی مہر ثبت ہو چکی ہو)نبی کریم ﷺ تبلیغ کے سلسلے میں مکہ شریف میں عوام کے اجتماعات میں تشریف لے جاتے اور مشرکین کے سامنے قرآن مجید کی تلاوت فرماتے جسے سن کر وہ اسلام قبول کر لیتے
الطفیل جو عرب کا دانشور اور شاعر تھا قرآن مجید کی تلاوت سن کر آپﷺ کے ہاتھوں ایمان کی دولت سے فیض یاب ہوا
2- حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنی ہمشیرہ سے قرآن کی تلاوت سنی اور اسلام کی طرف راغب ہوئے۔
3-نجاشی کے دربار میں حضرت جعفر بن طیار رضی اللہ تعالٰی عنہ کی تقریر اور قرآن مجید کی تلاوت سن کر نجاشی پر بے حد اثر ہوا اور وہ یہ کہنے پر مجبور ہو گیا کہ محمد ﷺکے پیغام اور عیسیٰ علیہ السلام کے پیغام میں کوئی فرق نہیں اور اس کی کی بنیاد پر اس نے مسلمان پناہ گزینوں کو حبشہ سے نکالنے سے انکار کر دیا۔

اگر آپ بھی روزآنہ قرآن مجید کی تھوڑی سی ہی تلاوت کریں یا سنیں تو آپ دیکھیں گے کہ کچھ ہی عرصہ بعد تلاوت سنتے ہوئے آپ کی زبان سے بے اختیاری طور پر اگلی آیت مبارکہ آجائے گی۔ آپ کا زہن تیز کام کرے گا, جسم توانا رہے گا, نیند پرسکون آے گی اور نفس مغلوب رہے گا. سکون و رضا کی کیفیت محسوس ہو گی. کوشش کریں کہ ایک رکوع یا 3 آیات ہی ترجمہ یا تفسیر کے ساتھ پڑھا کریں باقائدگی کے ساتھ.
قرآن کریم پڑھنے کے فوائد

قرآن کریم پڑھنے کے بے شمار فوائد ہیں،یہ فوائد صحیح احادیث ،صحابہ وتابعین سے منقولہ آثار سے ثابت ہیں، شیخ مصطفی عمارہ نے ان فوائد کو ملخص کرکے بیان کیا ہے جو مندرجہ ذیل ہیں:
(١)قرآن کا پڑھنے والابزرگوں کے صف میں ہوتا ہے ،لوگوں میں افضل اور ان میں اعلی مقام والا ہوتا ہے ۔
(٢)قرآن پڑھنے والے کو ہر حرف کے بدلے ایک نیکی ملتی ہے، اور ہرنیکی دس گنا بڑھا کر لکھی جاتی ہے ۔
(٣)قرآن پڑھنے والے پر رحمت کاسایہ ہوتا ہے ، فرشتے اس کا احاطہ کیے ہوتے ہیں اس پر سکینت کا نزول ہوتا ہے۔
(٤)اللہ تعالی قرآن پڑ ھنے والے کے دل کو منور کرتا ہے ،مصیبتوں کو ان سے دور کرتا ہے ،قیامت کی تاریکیوں سے اسے بچائے گا۔
(٥)قرآن پڑھنے والے کی مہک پاکیزہ ہے اس کا مزہ ترنج پھل جیسا میٹھا ہے ،پس وہ نیک ہم نشیں ہے ،نیک کام کرنے والے اس کے قریب ہوتے ہیں اس کی خوشبو کو سونگتے ہیںاس سے لطف اندو ز ہوتے ہیں۔
(٦)قرآن پڑھنے والے کو فزع اکبر (قیامت کی بڑی گھبراہٹ) غمزدہ نہیں کرے گی کیونکہ وہ اللہ کے حفظ وامان میں رہے گا اور قرآن اس کے لئے سفارشی بنے گا۔
(٧)قرآن کا پڑھنے والا اپنے والدین کے حق میں باعث رحمت ہے ان دونوں کو رحمتوں سے ہم کنار کرنے کا سبب ہے ، اللہ تعالی والدین کو ان کے بیٹے کی قرآن پڑھنے کے بدلے چمکنے والی روشنیاں عطا فرما ئے گا۔
(٨)قرآن پڑھنے والا جنت میں بلندیوں کی چوٹی تک پہنچے گا اور نعمتوں کے بلند وبالا مقام تک جائے گا۔
(٩)نیک لوگ قرآن پڑھنے والے پر رشک کریں گے کہ کاش ہم بھی اپنے رب کے پاس اعلی مقام میں ہوتے ،وہ خواہش کریں گے کہ ہم بھی ان کی طرح کیے ہوتے ۔
(١٠)قرآن پڑھنے والے کے لئے باعزت فرشتے رحمت ومغفرت کی دعا کرتے ہیں۔
(١١) قرآن پڑھنے والا مضبوط کڑا (لا الہ الا اللہ) پکڑنے والا ہے ، مفید شفا کا مستحق ہے گمراہی سے محفوظ رہتا ہے ،مصیبتوں سے نجات پاتا ہے۔
(١٢)قرآن کا قاری اللہ والااور اس کا مخصوص ومقرب بندہ ہوتا ہے ،وہ اللہ کی اطاعت میں مشغول رہنے والوں اور عبادت گزاروں میں سے ہے ۔
(١٣)قرآن پڑھنے والے کا مقام اور مرتبہ دنیا میں بھی بلند ہوتا ہے کیوںکہ اللہ قرآن کے ذریعے کچھ لوگوں کو بلند کرتا ہے اور دوسرے لوگوں کو (جو قرآن سے رو گردانی کرتے ہیں) پست کرتا ہے ۔
(١٤)قرآن کاپڑھنے والا اللہ کے یہاں ذکر کرنے والوں اور عبادت گزاروں میں شمار ہوتا ہے۔
(١٥)قرآن کا پڑھنے والا ان لوگوں میں سے ہے جن کی گواہی قیامت کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم دیں گے۔
(١٦)قیامت کے دن قرآن کے اند مہارت رکھنے والالکھنے والے باعزت نیک فرشتے کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔
(١٧)قرآن پڑھنے والے کے پاس سے شیطان بھاگتاہے اور اس کے گھر سے فرار اختیا ر کرتاہے ۔
(١٨)قرآن پڑھنے والے کی عقل منور ہوتی ہے اس کا دل حکمت سے بھرجاتا ہے ،اس سے علم کے چشمے پھوٹتے ہیں۔
(١٩)قرآن پڑھنے والے کے اندر نبوت کا ایک ٹکڑا ہوتا ہے(مگر اس کے پاس وحی نہیں آتی ہے )
(٢٠)قرآن کا حافظ جاہلوں کے ساتھ جہالت نہیں کرتا کیوں کہ قرآن اس کے اندر ہوتا ہے جو اس کو سختی اور غیظ وغضب سے روکتاہے ۔
(٢١)قرآن کریم سے دل اور گھر آباد ہوتے ہیں ، خیرو برکت عام ہوتی ہے ۔
(٢٢) قرآن پڑھنے سے دل کے اندر خشوع وخضوع اور نفس کے اندر صفائی پیدا ہوتی ہے۔
(٢٣) قرآن پڑھنے والا جب اللہ تعالی سے سوال کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کو اپنے فضل وکرم سے نوازتا ہے ۔
(٢٤)قرآن والوں کا تذکرہ اللہ تعالی اپنے پاس ( مقر ب بندوں میں) کرتاہے اور یہ ان کے شرف و عزت کے لئے کافی ہے ۔
(٢٥) قرآن اپنے ماننے والے کے لئے کافی ہے جس سے ان کے قلوب باعزت ہوتے ہیں جس طرح مالدار اپنے مال سے باعزت ہوتے ہیں،وہ ایسی مالداری جسمیں کوئی خرچ نہیں۔
اللہ تعالی ہم سب مسلمانوں کو قرآن کریم کی تلاوت کرنے کی توفیق دے آمین۔

No comments:

Post a Comment